جبیں پہ شہر کی لکھ کر فضا اداسی کی
جبیں پہ شہر کی لکھ کر فضا اداسی کی
بہت ہے خوش کوئی دے کر دعا اداسی کی
حیات پا نہ سکے گی حسین سی خواہش
سماعتوں میں ہے جب تک صدا اداسی کی
فلک کے چاند ستاروں میں روشنی کم ہے
مجھے تو لگتی ہے اس میں خطا اداسی کی
چہکتی شام میں معصوم قہقہوں کے بیچ
سجی ہے کیوں ترے سر پر ردا اداسی کی
چراغ شوق سے آخر وہ ہو گیا روشن
لیے تھی قید میں جس کو گھٹا اداسی کی
نہ ہو سکا مجھے معلوم کر گئی کیسے
مرے وجود کو لرزاں ہوا اداسی کی
غموں کی رت سے کبھی دل فگار مت ہونا
خوشی لٹا گئی اکثر ادا اداسی کی
مسرتوں سے کہیں دل ربا ستم نکلا
لپیٹے شال بہت خوش نما اداسی کی
عجیب حال ہے جعفرؔ بدلتے موسم کا
کسی کو کر گئی شاداں سزا اداسی کی
- کتاب : Shayad (Pg. 76)
- Author : Jafar Sahni
- مطبع : Yawar Hussain (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.