جفا جو نے کی تھی وفا اتفاقاً
جفا جو نے کی تھی وفا اتفاقاً
بشر ہے ہوئی تھی خطا اتفاقاً
زمانہ مجھے رند کہنے لگا ہے
کبھی چکھ لیا تھا مزا اتفاقاً
مری زندگی ڈھل گئی نغمگی میں
سنی تھی کسی کی صدا اتفاقاً
ترے ایک خط نے کیا راز افشا
پڑا رہ گیا تھا کھلا اتفاقاً
مری بے خودی نے جہاں لا کے چھوڑا
ترے گھر کا تھا راستا اتفاقاً
دھرے رہ گئے عزم و ہمت کے دعوے
چلی تھی مخالف ہوا اتفاقاً
بڑی تیز تھی دھوپ نشتر غموں کی
پڑا راہ میں میکدہ اتفاقاً
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.