جفا کا تم کیا جواز دو گے قضا کی بندش تمام ہوگی
جفا کا تم کیا جواز دو گے قضا کی بندش تمام ہوگی
میں سوچتا ہوں دعا ہماری خدا سے جب ہم کلام ہوگی
گمان یہ تھا سفر کی کلفت فراغتوں پر تمام کر لوں
مقام وحشت کے آتے آتے کسے خبر تھی کہ شام ہوگی
تمہارے لہجے نے چھین لی ہے شباب سے طرز خوش نمائی
رہی سہی شاعری ہے واعظ تری دعا سے حرام ہوگی
مری طرب گاہ سے یہ تازہ جو جنگ چھیڑی ہے بجلیوں نے
ہوا کے تیور بتا رہے ہیں یہ چرخ گردوں کے نام ہوگی
جلال کی عافیت منائے پھرے بھلا کب تلک زمانہ
یہ پارسائی نمائشی ہے یہ چار جلووں میں رام ہوگی
یہ صدمۂ عذر و ہجر ساغرؔ ابھی نظر سے پرے ہی رکھنا
ابھی محبت نئی نئی ہے ابھی تحمل میں خام ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.