جفا کر کے وہ پچھتایا ستم ٹوٹا غضب آیا
جفا کر کے وہ پچھتایا ستم ٹوٹا غضب آیا
ستم ٹوٹا غضب آیا ستم ٹوٹا غضب آیا
جنوں بھی ہے الٰہی بیکسی بھی ہے محبت میں
کہیں میں ہوں کہیں سایا ستم ٹوٹا غضب آیا
قیامت ڈھائی مجھ پر حشر توڑا اس ستم گر نے
عدو کو قبر پر لایا ستم ٹوٹا غضب آیا
کہا میں نے کہ تم پر ٹوٹ کر آیا ہے دل میرا
انہوں نے ہنس کے فرمایا ستم ٹوٹا غضب آیا
شب ہجراں کے نالے سے فلک ہیں ٹوٹنے والے
ہلا ہے عرش کا پایا ستم ٹوٹا غضب آیا
کیا منہ جب کلیجے کی طرف سوفار نے قاتل
دل بیتاب چلایا ستم ٹوٹا غضب آیا
نمک وہ بھرتے بھرتے میرے زخموں میں ہوئے برہم
کہا جب میں نے بھر پایا ستم ٹوٹا غضب آیا
نصیحت گر سے کہہ دو چپ رہے گر جان پیاری ہے
اگر راسخؔ کو سمجھایا ستم ٹوٹا غضب آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.