Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جفا میں نام نکالو نہ آسماں کی طرح

ریاضؔ خیرآبادی

جفا میں نام نکالو نہ آسماں کی طرح

ریاضؔ خیرآبادی

MORE BYریاضؔ خیرآبادی

    جفا میں نام نکالو نہ آسماں کی طرح

    کھلیں گی لاکھ زبانیں مری زباں کی طرح

    فریب اثر کو کوئی دے مری فغاں کی طرح

    تراشتی ہے یہ فقرے تری زباں کی طرح

    یہ کس کی سایۂ دیوار نے مجھے پیسا

    یہ کون ٹوٹ پڑا مجھ پہ آسماں کی طرح

    ضرور ڈھائیں گے آفت کچھ ان کے ناوک ناز

    چڑھے ہیں گوشہ ابرو کڑی کماں کی طرح

    رہ حیات کٹی اس طرح کہ اٹھ اٹھ کر

    میں بیٹھ بیٹھ گیا گرد کارواں کی طرح

    برنگ طائر بو میں ہوں غنچہ و گل ہیں

    مرے قفس کی طرح میرے آشیاں کی طرح

    نہ تیرے در سے ہٹے تیری ٹھوکریں کھا کر

    وہیں جمے رہے ہم سنگ آستاں کی طرح

    ہمیں ہے گھر سے تعلق اب اس قدر باقی

    کبھی جو آئے تو دو دن کو مہمان کی طرح

    گیا چمن کو تو جھک کر بہت ملیں شاخیں

    لیا گلوں نے مجھے میرے آشیاں کی طرح

    بلا ہے یہ کوئی تھوڑا نہ جانے پیکاں کو

    لہو پیے گا ہمارا غم نہاں کی طرح

    ذرا سی جان کو لاکھوں طرح کے کھٹکے ہیں

    چمن نہ لائے کہیں رنگ آسماں کی طرح

    میں آؤں آپ کے گھر کیا مجھے ڈراتے ہیں

    عدو کے نقش قدم چشم قدم چشم پاسباں کی طرح

    شریک درد تو کیا باعث اذیت ہیں

    وہ لوگ جن سے تعلق تھا جسم و جاں کی طرح

    تمہیں بھی دے گی مزا کچھ مری مصیبت عشق

    کہیں کہیں سے سنو اس کو داستاں کی طرح

    رہے کبھی نہ الٰہی مرا قفس خالی

    کہ مجھ کو چین ملا اس میں آشیاں کی طرح

    مجھے شباب نے مارا بلائے جاں ہو کر

    بہار آئی مرے باغ میں خزاں کی طرح

    قفس میں لوٹ لئے کون سے مزے میں نے

    دکھائے آنکھ نے صیاد باغباں کی طرح

    کسی کو چین نہ قاتل کی شوخیوں سے ملا

    مرے ہوئے بھی تڑپتے ہیں نیم جاں کی طرح

    تری اٹھان ترقی کرے قیامت کی

    ترا شباب بڑھے عمر جاوداں کی طرح

    جو اپنے گھر کوئی آ لے تو کون دے تکلیف

    ستارے کون وہ بیٹھے ہیں مہماں کی طرح

    ریاضؔ موت ہے اس شرط سے ہمیں منظور

    زمیں ستائے نہ مرنے پر آسماں کی طرح

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے