جفا و مکر و دغا کی حکایتیں کیسی
اسی کا نام ہے دنیا شکایتیں کیسی
بجا ہیں چھوٹوں سے تم کو شکایتیں لیکن
دکھائی تھیں انہیں تم نے روایتیں کیسی
یہ پل صراط کو پل پل عبور کرنا ہے
ہیں دوستی میں بھی یارو نزاکتیں کیسی
یہاں ضوابط فطرت کی ہے عمل داری
میاں کہاں کے کرشمے کرامتیں کیسی
معاملات پہ ان کا اثر نہیں پڑتا
ہوئی ہیں روح سے عاری عبادتیں کیسی
بھڑک ہی جائیں اگر کوئی نام بھی لے لے
ہیں اب تو یاروں کی ہم پر عنایتیں کیسی
نہ ڈالا قوم کو منجدھار میں تو کچھ نہ کیا
بلائے جان ہیں اظہرؔ قیادتیں کیسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.