جفا پہ شکر کا امیدوار کیوں آیا
جفا پہ شکر کا امیدوار کیوں آیا
مری وفا کا اسے اعتبار کیوں آیا
یہ دل کی بات ہی منہ سے ادا نہیں ہوتی
میں کیا کہوں کہ یہاں بار بار کیوں آیا
خیال پرسش محشر سے وہ ہوا مغموم
نظر کے سامنے میرا مزار کیوں آیا
کہاں وہ ہاتھ میں پاؤں حسین لڑکوں کے
سڑی نہیں تو سوئے کوہسار کیوں آیا
تڑپ تھی مر کے بھی میت پہ شاید آیا وہ
نہیں یہ بات تو دل کو قرار کیوں آیا
ہوا میں خاک تو وہ لڑ رہا ہے آندھی سے
کہ تیرے ساتھ مرے گھر غبار کیوں آیا
وہ انتظار کی لذت بھی لے گیا اے شوقؔ
ہوا کے گھوڑے پہ ظالم سوار کیوں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.