Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جگا سکے نہ ترے لب لکیر ایسی تھی

پروین شاکر

جگا سکے نہ ترے لب لکیر ایسی تھی

پروین شاکر

MORE BYپروین شاکر

    جگا سکے نہ ترے لب لکیر ایسی تھی

    ہمارے بخت کی ریکھا بھی میرؔ ایسی تھی

    یہ ہاتھ چومے گئے پھر بھی بے گلاب رہے

    جو رت بھی آئی خزاں کی سفیر ایسی تھی

    وہ میرے پاؤں کو چھونے جھکا تھا جس لمحے

    جو مانگتا اسے دیتی امیر ایسی تھی

    شہادتیں مرے حق میں تمام جاتی تھیں

    مگر خموش تھے منصف نظیر ایسی تھی

    کتر کے جال بھی صیاد کی رضا کے بغیر

    تمام عمر نہ اڑتی اسیر ایسی تھی

    پھر اس کے بعد نہ دیکھے وصال کے موسم

    جدائیوں کی گھڑی چشم گیر ایسی تھی

    بس اک نگاہ مجھے دیکھتا چلا جاتا

    اس آدمی کی محبت فقیر ایسی تھی

    ردا کے ساتھ لٹیرے کو زاد رہ بھی دیا

    تری فراخ دلی میرے ویر ایسی تھی

    کبھی نہ چاہنے والوں کا خوں بہا مانگا

    نگار شہر سخن بے ضمیر ایسی تھی

    RECITATIONS

    صبیحہ خان

    صبیحہ خان,

    صبیحہ خان

    جگا سکے نہ ترے لب لکیر ایسی تھی صبیحہ خان

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے