جگہ پھولوں کی رکھتے ہیں گھنا سایہ بناتے ہیں
جگہ پھولوں کی رکھتے ہیں گھنا سایہ بناتے ہیں
چلو اپنے خیالی شہر کا نقشہ بناتے ہیں
ابھی تو چاک پر ہیں کیا کہیں ہم اپنے بارے میں
نہ جانے دست کوزہ گر ہمیں کیسا بناتے ہیں
بنانی ہے ہمیں تصویر دل کاغذ پہ لیکن ہم
کبھی دریا بناتے ہیں کبھی صحرا بناتے ہیں
غزل اس کے لئے کہتے ہیں لیکن درحقیقت ہم
گھنے جنگل میں کرنوں کے لئے رستہ بناتے ہیں
کبھی بھولے سے بھی اس کی طرف مت دیکھنا اظہرؔ
ذرا سی بات کا یہ لوگ افسانہ بناتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.