جگمگاتے شہر کی رعنائیوں میں کھو گیا
جگمگاتے شہر کی رعنائیوں میں کھو گیا
تھا وہ سورج سا مگر پرچھائیوں میں کھو گیا
آنے والے وقت نے سمجھا اسے اپنا نقیب
وہ پر پرواز کیوں پہنائیوں میں کھو گیا
میرا چہرہ اپنے پس منظر سے خود واقف نہ تھا
بھیڑ میں تو ساتھ تھا تنہائیوں میں کھو گیا
حال کے ماتم سرا ہیں ہم نہ ماضی کے نقیب
اپنا مستقبل مگر پرچھائیوں میں کھو گیا
پتھروں کے ڈھیر پر رکھ کر چلی آئی اسے
مامتا کا درد کیوں رسوائیوں میں کھو گیا
اپنے آنچل سے کوئی پرچم بنا پائی نہ وہ
جذبۂ بے اختیار انگنائیوں میں کھو گیا
شام سے پہلے سمیٹی زرد پتوں نے بساط
موسموں کا درد ان رعنائیوں میں کھو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.