جہاں بات وحدت کی گہری رہے گی
جہاں بات وحدت کی گہری رہے گی
وہاں فکر اپنی نہ تیری رہے گی
لجاجت امیروں سے یک دم اٹھا دے
قناعت سے اپنی فقیری رہے گی
نہ جینے کی خواہش نہ مرنے کا غم ہے
جو حالت ہے اپنی وہ ٹھہری رہے گی
مجلہ ہوا جب سے دل ہے ہمارا
نہ مرقد میں اپنے اندھیری رہے گی
گھمنڈ ہر طرح کرنا زیبا نہیں ہے
جوانی کسی کی نہ پیری رہے گی
خدائی کی قدرت خودی سے ہے مرکزؔ
مقلد ہیں جب تک اسیری رہے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.