جہاں بھی ہم ٹھہر گئے مقام بولنے لگے
جہاں بھی ہم ٹھہر گئے مقام بولنے لگے
محبتوں کی بولیاں عوام بولنے لگے
سر غرور خم نہیں کوئی کسی سے کم نہیں
سکندروں کے سامنے غلام بولنے لگے
سنی جو جائے آنکھ سے وہ جسم کی زبان ہے
ہزار لب خموش ہوں خرام بولنے لگے
کوئی بھی شخص بے ادب وہ دن نہیں ہے دور جب
جنوں میں اپنے آپ کو امام بولنے لگے
سجا وہ جب دکان پر متاع عام جان کر
نئے امیر بد مزاج دام بولنے لگے
مفکرانہ اک نظر جو ڈالوں کائنات پر
خط شکستہ میں لکھا کلام بولنے لگے
حیات بخش آب کو میاں شفقؔ شراب کر
چکھے بغیر آپ بھی حرام بولنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.