جہاں چاہو میرا نام لکھو، جو چاہو تم الزام لکھو
جہاں چاہو میرا نام لکھو، جو چاہو تم الزام لکھو
مجھے عشق نے برسوں قید رکھا ،مجھے ہجر کی گہری شام لکھو
مرے جوش جنوں کا یہ تنہا سفر، اے چارہ گرو تمہیں کیا ہے خبر
مرے پاس ہے جو بھی یہ درد ہنر، اسے تم میرے ہی نام لکھو
مرے لب پہ ابھی وہ سوال ہے کیوں؟ مرے دل میں ابھی وہ ملال ہے کیوں؟
مرے چاروں جانب جال ہے کیوں؟ مرے خواب کا اب انجام لکھو
یہ عشق مسلسل ساون ہے، من آگ، تو جسم اک ایندھن ہے
بس موت ہے، کب یہ جیون ہے؟ اسے زہر بھرا اک جام لکھو
کبھی دشت میں خار پہ ہے چلنا، کبھی آگ کا پھول میں ہے ڈھلنا
کبھی تنہا دھوپ میں ہے چلنا، اسے عشق کا ہی انعام لکھو
ہر خواہش ہے سر نوک سناں، ہر چاہت ہے بس نوحہ کناں
معلوم نہیں خود میں ہوں کہاں، اب چاند نہیں سر بام لکھو
یہ ہجر جو اک طولانی ہے، مرے پاس جو ایک نشانی ہے
شاہینؔ یہ مری جو کہانی ہے، اسے خوشیوں میں کہرام لکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.