جہان عشق اب سونا پڑا ہے
تمہیں پا کر کے بھی کھونا پڑا ہے
اداسی ہو گئی مجھ پر مسلط
تمہیں بھی رات دن رونا پڑا ہے
پڑا رہتا تھا اک کونے میں ہر دم
مگر اب مجھ میں ہی کونا پڑا ہے
بھگانے کے لیے خوابوں سے تم کو
تصور میں تمہیں چھونا پڑا ہے
یہی کیا کم قیامت ہے مری جاں
تمہیں چومے بنا سونا پڑا ہے
میں دو سے ایک پھر زیرو ہوا ہوں
مگر یہ عشق کیوں دونا پڑا ہے
ترے دامن کے داغوں کو مجھے جاں
جگر کے خوں سے کیوں دھونا پڑا ہے
غموں کا بوجھ تھا یکساں سبھی پر
مگر کاشفؔ کو ہی ڈھونا پڑا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.