جہان عشق میں وہ با وقار ہو کے چلے
جہان عشق میں وہ با وقار ہو کے چلے
جو کوئے یار میں سجدہ گزار ہو کے چلے
وہ اہل ہوش سے پہلے ہی پا گئے منزل
جو راہ وار جنوں پر سوار ہو کے چلے
ہوا کچھ ایسی چلی مٹ گئیں سبھی قدریں
نقوش ماضی کے گرد و غبار ہو کے چلے
زکوٰۃ آپ کے ہاتھوں سے مل گئی جن کو
وہ بے نوا وہ گدا شہر یار ہو کے چلے
خیال و خواب بھی دل بھی نفس بھی ایماں بھی
جو سلسلہ بھی چلے نذر یار ہو کے چلے
وہ جن کو ناز تھا ایمان و زہد و تقویٰ پر
بتوں کی ایک جھلک پر نثار ہو کے چلے
تمہارے حسن کی معصومیت کے کیا کہنے
شکار کرنے کو آئے شکار ہو کے چلے
نسیم تیرے شبستاں سے ہو کے آئی ہے
یہ کس لیے نہ سراپا بہار ہو کے چلے
بکھر کے اڑ گئے اوراق زندگی اے چرخؔ
اجل کے دوش پہ ہم بھی سوار ہو کے چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.