جہان خاک سے کس کو گلہ نہیں ہوتا
جہان خاک سے کس کو گلہ نہیں ہوتا
فقیر ہوں سو مجھے مسئلہ نہیں ہوتا
سبھی پہ لفظ کی گرہیں کھلا نہیں کرتیں
سخن کا فہم سبھی کو عطا نہیں ہوتا
خدا تمہارے مقدر میں بخت لکھ ڈالے
کلاہ و تخت عزیزم برا نہیں ہوتا
کبھی کبھار وہی کاٹنا بھی پڑتا ہے
مقدروں میں جو لکھا ہوا نہیں ہوتا
تمام موسم ساون گزر گئے لیکن
مرے خیال کا گلشن ہرا نہیں ہوتا
میں انتظار کی لذت سے لطف لیتا ہوں
یہ فرض وہ ہے جو سب سے ادا نہیں ہوتا
ہوائے تند یقیناً اڑا کے لے جاتی
تمہارے در کا اگر میں گدا نہیں ہوتا
گناہگار و سیہ کار ہوں مگر پھر بھی
خدا کی شان کہ مجھ سے خفا نہیں ہوتا
اگر وہ وقت پہ میری سنبھال کر لیتا
تو اتنے ٹکڑوں میں جامیؔ بٹا نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.