جہان ذات کے آفاق میں دریچہ ملا
جہان ذات کے آفاق میں دریچہ ملا
قفس کھلا تو کہیں خاک میں دریچہ ملا
کسی کتاب کے الفاظ قید خانے ہیں
کہیں پھٹے ہوئے اوراق میں دریچہ ملا
یہ وحشتیں ترا دیوانہ سہہ نہیں پایا
جنوں کو دامن صد چاک میں دریچہ ملا
ہمارے کمرۂ جاں میں اندھیرے روشن تھے
تو ہم کو جملۂ لولاک میں دریچہ ملا
لٹک رہا ہے جو منظر فریم کے اندر
مجھے وہیں خس و خاشاک میں دریچہ ملا
کسی نے کمرۂ خاموشی میں اماں پائی
کسی کو گفتۂ بے باک میں دریچہ ملا
نئے مکان کو آباد کرنے کی خاطر
زمیں پہ در ملے افلاک میں دریچہ ملا
در جہان دگر بند ہے ہر ایک پہ پر
ہر ایک دیدۂ نمناک میں دریچہ ملا
لبوں کو کر کے مقفل جو اعتکاف کیا
بدیر حجرۂ ادراک میں دریچہ ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.