جہاں ہم تم ملیں فردوس وہ ویرانہ ہو جائے
جہاں ہم تم ملیں فردوس وہ ویرانہ ہو جائے
پئیں مے جس جگہ وہ رشک صد مے خانہ ہو جائے
اگر دل بے نیاز کعبہ و بت خانہ ہو جائے
تجلی ریز ہر جانب رخ جانانہ ہو جائے
میں بیتاب تمنا ہوں وہ مجبور تماشا ہیں
کہیں راز محبت بزم میں رسوا نہ ہو جائے
نگاہ تند پھر اے کاش پڑ جائے مرے دل پر
شراب تلخ سے لبریز پھر پیمانہ ہو جائے
پہنچ جائے مرا دست تمنا ان کے دامن تک
اگر تیرا کرم اے جرأت رندانہ ہو جائے
اسی حسرت میں شب بھر رہتی ہے بے چین نیند اپنی
کہ وہ جان تمنا رونق کاشانہ ہو جائے
ہے میری داستان دل بھی کوئی داستاں لیکن
سنو گر شوق سے افسانہ در افسانہ ہو جائے
گروں مستی میں سو سو بار خم سے ٹھوکریں کھا کر
نماز عاشقی ہر لغزش مستانہ ہو جائے
تجلی کی یہ بارش اور مری حیرت کا یہ عالم
کہیں جلوہ نقاب جلوۂ زیبا نہ ہو جائے
فدا وہ شمع پر ہو میں نثار روئے تاباں ہوں
مری ہمت جواب ہمت پروانہ ہو جائے
نہ بت خانے کے لائق ہے نہ کعبے ہی کے قابل ہے
نہ دل جب تک خراب نرگس ستانا ہو جائے
مری ہستی حجاب حسن ہے راہ محبت میں
یہ پردہ گر اٹھے نظارۂ جانانہ ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.