Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جہاں جہاں سے بھی جھلمل تری گزرتی ہے

شاہد ماکلی

جہاں جہاں سے بھی جھلمل تری گزرتی ہے

شاہد ماکلی

MORE BYشاہد ماکلی

    جہاں جہاں سے بھی جھلمل تری گزرتی ہے

    دلوں کو آئنہ کرتی ہوئی گزرتی ہے

    نجوم دونوں طرف صف بہ صف کھڑے ہوئے ہیں

    فضائے شب سے تری پالکی گزرتی ہے

    ترے بغیر ہمیں سانس تک نہیں آتی

    کبھی تو اس سے بھی مشکل گھڑی گزرتی ہے

    نشاط شام طلسمات کو دوام نہیں

    لہو سے موج شفق عارضی گزرتی ہے

    افق پہ رہتی نہیں دیر تک چمک میری

    شہابی روشنی یک بارگی گزرتی ہے

    یہ زندگی بھی عجب ہے کہ دوستوں کے بغیر

    کبھی گزرتی نہیں ہے کبھی گزرتی ہے

    بس ایک رات کا ٹکڑا ہے کہکشاں آثار

    بقایا شب تو اندھیروں میں ہی گزرتی ہے

    ہزار حال و مقامات سے گزرتا ہے دل

    نظر سے مثنویٔ معنوی گزرتی ہے

    حیات اپنے تسلسل میں ہے ابد آہنگ

    کہ اک گزر گئی ہے دوسری گزرتی ہے

    کثیف دل سے خوشی منعطف نہیں ہوتی

    سیاہ شیشے سے کب چاندنی گزرتی ہے

    بھچک کے دیکھتے ہیں بیل گاڑیوں والے

    سروں سے کوئی اڑن طشتری گزرتی ہے

    اگر گزرتا ہے دن مجھ میں چھ مہینوں کا

    تو اتنے عرصے کی پھر رات بھی گزرتی ہے

    خود اپنی آگ میں جلتی ہے اوندھے منہ گر کر

    یہ کس عذاب سے دنیا تری گزرتی ہے

    شراب و شہد کی نہریں یہاں نہیں بہتیں

    زمیں کے باغ سے خوں کی ندی گزرتی ہے

    سمے کے پردۂ سیمیں پہ کیا دکھائیں تمہیں

    جو لا شعور سے بے منظری گزرتی ہے

    گزار لیتے ہیں آخر گزارنے والے

    حیات جیسی بھی اچھی بری گزرتی ہے

    جہاں سجود میں گر جانا چاہیے اس کو

    وہاں سے خلق خدا سرسری گزرتی ہے

    دبوچ لیتا ہے دل کا سیاہ روزن اسے

    قریب سے جو کوئی روشنی گزرتی ہے

    مکان کوہ ندا کے قریب ہے شاہدؔ

    سماعتوں سے نوا نت نئی گزرتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے