جہاں کہیں بھی ترے نام کی دہائی دی
جہاں کہیں بھی ترے نام کی دہائی دی
مجھے پلٹ کے خود اپنی صدا سنائی دی
نگل رہی تھی مرے آئنوں کی تاریکی
کہ پھر کہیں سے اچانک کرن دکھائی دی
ترے جمال نے بخشی نگاہ مٹی کو
ترے خیال نے توفیق لب کشائی دی
عطا ہے اس کی دیا دل مجھے سمندر کا
بنا کے چاند تجھے جس نے دل ربائی دی
سنا ہے پھر کہیں اندھے تماش بینوں نے
کسی چراغ کو کل داد خوش نمائی دی
تو عمر بیت چکی تھی چمن مہکنے کی
جب اس نے قید سے راحتؔ مجھے رہائی دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.