جہاں کے رخ پہ اگر کھڑکیاں بناتے ہم
جہاں کے رخ پہ اگر کھڑکیاں بناتے ہم
تو صرف سانس کی آسانیاں بناتے ہم
پہن پہن کے دکھانے کو ڈھیر لگ جاتا
یہ شور کاٹ کے تنہائیاں بناتے ہم
کوئی تو خواب کے اس پار بھی پہنچ جاتا
ذرا سا جاگتے اور کشتیاں بناتے ہم
ہمارے شہر میں ہوتی نہ رسم سنگ زنی
تو کینوس پہ ہری بیریاں بناتے ہم
سڑک بناتے ہوئے تم کچل نہ جاتے ہمیں
محبتوں سے بھری گاڑیاں بناتے ہم
یہ ٹھوس میں بھی اذانوں سے آشنا ہوتی
اگر اٹھان میں کچھ جالیاں بناتے ہم
تبھی گل و ثمر و سایہ کی سند ملتی
زمیں کو پڑھتے ہوئے کیاریاں بناتے ہم
دلوں میں تازہ ہوا کی چلت پھرت رہتی
تعصبات میں رہداریاں بناتے ہم
جہان بھر کو رہائش کی آرزو ہوتی
بہ طرز وصل تری دوریاں بناتے ہم
ننانوے پہ جمے سانپ سے نمٹ لیتے
ترے لیے تو فقط سیڑھیاں بناتے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.