جہاں کو ابھی تاب الفت نہیں ہے
دلچسپ معلومات
(نومبر 1944 ء)
جہاں کو ابھی تاب الفت نہیں ہے
بشر میں ابھی آدمیت نہیں ہے
تکلف اگر ہے حقیقت نہیں ہے
تصنع زبان محبت نہیں ہے
ضروری ہو جس کے لئے ایک دوزخ
وہ میرے تصور کی جنت نہیں ہے
مرے دل میں اک تو ہے تجھ سے حسیں تر
مجھے اب تری کچھ ضرورت نہیں ہے
محبت یقیناً خلاف خرد ہے
مگر عقل ہی اک حقیقت نہیں ہے
اسے ایک بیتابیٔ شوق سمجھو
تغافل کا شکوہ شکایت نہیں ہے
مجھے کر کے چپ کوئی کہتا ہے ہنس کر
انہیں بات کرنے کی عادت نہیں ہے
کبھی ہو سکے گا نہ ملاؔ کا ایماں
جس ایماں میں دل کی نبوت نہیں ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Anand Narayan Mulla (Pg. 267)
- Author : Khaliq Anjum
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu Language-NCPUL (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.