جہاں کو بانٹ کر خوشیاں جو مسکانوں میں رہتے تھے
جہاں کو بانٹ کر خوشیاں جو مسکانوں میں رہتے تھے
وہ محلوں میں نہیں تشنہؔ بیابانوں میں رہتے تھے
ہمارے گھر میں لایا کون ان مصنوعی پھولوں کو
یہاں پہلے تو اصلی پھول گل دانوں میں رہتے تھے
انہیں بھی شوق دنیا نے غلام اپنا بنا ڈالا
ہمیشہ غرق جو تسبیح کے دانوں میں رہتے تھے
اتر آئے ہیں سڑکوں پر وہ ساغر توڑ کر اپنے
غم دوراں سے بے پروا جو مے خانوں میں رہتے تھے
خطا بس یہ ہوئی سچائیوں سے منہ نہیں موڑا
وگرنہ ہم بھی اس کے خاص مہمانوں میں رہتے تھے
وردھا آشرم میں ان کے آنسو کون پونچھے گا
ہمارے گاؤں میں جو لوگ دالانوں میں رہتے تھے
جلال آتا تھا جس دم ہم فقیروں کو تو اے تشنہؔ
لرز جاتے تھے وہ بھی جو کہ ایوانوں میں رہتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.