جہاں معبود ٹھہرایا گیا ہوں
جہاں معبود ٹھہرایا گیا ہوں
وہیں سولی پہ لٹکایا گیا ہوں
سنا ہر بار میرا کلمۂ صدق
مگر ہر بار جھٹلایا گیا ہوں
کبھی ماضی کا جیسے تذکرہ ہو
زباں پر اس طرح لایا گیا ہوں
ابھی تدفین باقی ہے ابھی تو
لہو سے اپنے نہلایا گیا ہوں
دوامی عظمتوں کے مقبرے میں
ہزاروں بار دفنایا گیا ہوں
ترس کیسا کہ اس دار البلا میں
ازل کے دن سے ترسایا گیا ہوں
نہ جانے کون سے سانچے میں ڈھالیں
ابھی تو صرف پگھلایا گیا ہوں
میں اس حیرت سرائے آب و گل میں
بحکم خاص بھجوایا گیا ہوں
- کتاب : intekhab-e-zarrin (Pg. 289)
- Author : Khvaja Mohammad Zakariya
- مطبع : Sangeet publication (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.