جہاں میں اب کسی کا بھی کسی کو ڈر نہیں رہا
جہاں میں اب کسی کا بھی کسی کو ڈر نہیں رہا
خدا خدا نہیں رہا بشر بشر نہیں رہا
کسی کے درد کا یہاں علاج ہی نہیں کوئی
دوا ہی کیا دعا میں بھی کوئی اثر نہیں رہا
مشین بن گیا ہے آدمی غم معاش میں
دھڑکتا دل پگھلتا اس کا اب جگر نہیں رہا
شجر شجر جھلس گیا الم کی تیز دھوپ میں
جو ہم کو چھاؤں دے کہیں کوئی شجر نہیں رہا
بکے ہوئے ہیں سجدے اب ہر آستاں ہے اک دکاں
خلوص جس جگہ جھکے وہ سنگ در نہیں رہا
گناہ کیا ثواب کیا جب آ گیا ترے حضور
سزا جزا کا سحرؔ کو کوئی خطر نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.