جہاں میں ہے ہر اک اک نہ اک ادا کے لیے
جہاں میں ہے ہر اک اک نہ اک ادا کے لیے
کوئی وفا کے لیے ہے کوئی جفا کے لیے
ہے ایک گھونٹ بہت شیخ پارسا کے لیے
گلاس بھر کے نہ دو مے کشو خدا کے لیے
ہمارے درد کو بے درد درد جانے کیا
یہ درد وہ ہے کہ ہے درد آشنا کے لیے
کہیں تمہیں کو تمہاری نظر نہ ہو جائے
نہ دیکھو آئنہ اے جان من خدا کے لیے
فلک کو توڑ کے عرش بریں ہلا دینا
ہے سہل کام مرے نالۂ رسا کے لیے
زہے نصیب کہ اپنے وفا شعاروں میں
مجھی کو چن لیا اس شوخ نے جفا کے لیے
ہدف بنائے گا دل کو مرے جگر کو بھی
تری نگاہ کا پیکاں نہیں خطا کے لیے
فلک سے ہوتی ہیں نازل بلائیں بن بن کر
کبھی جو ہاتھ اٹھاتا ہوں میں خدا کے لیے
جہان میں کوئی اس سے جدا نہیں اے دل
خطا بشر کے لیے ہے بشر خطا کے لیے
اگر ہے سر ترے خنجر کے واسطے اے ترک
تو ہے جگر بھی مرا ناوک ادا کے لیے
ملا اسی کو مزہ زندگی کا اے صابرؔ
جو مر مٹا ہے کسی شوخ پارسا کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.