جہاں میں حوصلۂ عز و نام پیدا کر
جہاں میں حوصلۂ عز و نام پیدا کر
پس فنا بھی بقائے دوام پیدا کر
جگر میں لذت سوز دوام پیدا کر
دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر
برس پڑیں گی نگاہیں چہار جانب سے
فروغ جلوۂ ماہ تمام پیدا کر
نوید شوق تری رائیگاں نہ جائے گی
مگر سلیقۂ عرض پیام پیدا کر
سکون ساحل دریا نہ ڈھونڈ دریا میں
مثال موج جہندہ خرام پیدا کر
ہر ایک فرد ہو ملت کا نازش دوراں
نظام دہر میں ایسا نظام پیدا کر
نہ ہو فریفتۂ ساغر و خم مغرب
وطن کی خاک سے مینا و جام پیدا کر
اگر ہے حوصلۂ دید شاہد مقصود
تو پہلے ذوق تماشائے بام پیدا کر
خودی کی قوت پنہاں سے کام لے ہمہ دم
دلوں میں غیر کے بھی احترام پیدا کر
فریفتہ دل صیاد بھی ہو او بلبل
نئی طرح کی تڑپ زیر دام پیدا کر
نظر نہ آئیں گے یوں جلوہ ہائے رنگا رنگ
جدید ذوق نظر صبح و شام پیدا کر
پسند ہے تجھے کیوں پستیٔ زمیں آخر
فلک سے بھی کہیں اعلیٰ مقام پیدا کر
بلند حوصلگی ہے شعار اہل خرد
ہلال توڑ دے ماہ تمام پیدا کر
ہے موت قطرۂ احقر کی دوریٔ دریا
برنگ موج وصال دوام پیدا کر
ولیؔ بدل دے عروس سخن کا رنگ کہن
مثال حضرت اقبالؔ نام پیدا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.