Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جہاں میں ہوتی ہیں لوگوں کی حاجتیں کیا کیا

نسیم اختر

جہاں میں ہوتی ہیں لوگوں کی حاجتیں کیا کیا

نسیم اختر

MORE BYنسیم اختر

    جہاں میں ہوتی ہیں لوگوں کی حاجتیں کیا کیا

    لکھی ہیں چہروں پہ ان کے عبارتیں کیا کیا

    نیا زمانہ ہے ہر موڑ سے سنبھل کے نکل

    کھڑی ہیں راہ میں عریاں ضرورتیں کیا کیا

    بڑے خلوص سے ہم اجنبی سے ملتے ہیں

    ضرورتوں کی ضرورت ہیں چاہتیں کیا کیا

    تمام رشتے دکھاوے کے رشتے لگتے ہیں

    دلوں میں گھول رہی ہیں حقارتیں کیا کیا

    طویل عمر گزاری ہے اور تنہا ہوں

    ملی ہیں اپنوں کی مجھ کو محبتیں کیا کیا

    فنا کی گرد سے بچنا نسیمؔ مشکل ہے

    بگڑتی دیکھی ہیں اجلی شباہتیں کیا کیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے