جہاں میں کوئی تمہارا جواب ہو نہ سکا
جہاں میں کوئی تمہارا جواب ہو نہ سکا
ستارا لاکھ بڑھا آفتاب ہو نہ سکا
خوشی کے چند ہی لمحے تھے گن لئے لیکن
غم جہاں کا کسی سے حساب ہو نہ سکا
یہاں تو چاروں طرف پتھروں کی بارش تھی
کوئی بھی سنگ نشانہ مآب ہو نہ سکا
قصور اس کو سمجھئے مری بصارت کا
وہ بے لباس رہا بے حجاب ہو نہ سکا
مرے لہو نے بہاروں کو تازگی دے دی
فسردہ ان کے لبوں کا گلاب ہو نہ سکا
اسے سمجھنا تو ممکن نہیں ہے اے انورؔ
وہ ایک چہرہ جو دل کی کتاب ہو نہ سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.