جہاں میں مر مر کے جی رہا ہوں خوشی خوشی غم اٹھا رہا ہوں
جہاں میں مر مر کے جی رہا ہوں خوشی خوشی غم اٹھا رہا ہوں
امید ہمت بڑھا رہی ہے فریب دنیا بھی کھا رہا ہوں
مری محبت خفا خفا ہے مری تمنا ہے روٹھی روٹھی
عجیب عالم ہے آج میرا کہ سب کو بیگانہ پا رہا ہوں
نہ پوچھئے کچھ جگر کی سوزش نظر کی تابش نفس کی گرمی
کسی نے بخشی ہے آتش غم اسی میں خود کو جلا رہا ہوں
سسکتی آہیں مچلتے آنسو یہ آج ہے ہر بشر کا عالم
چلے گی آندھی اٹھیں گے طوفاں کچھ ایسے آثار پا رہا ہوں
دل و نظر کا معاملہ ہے کہ امتحاں حسن و عشق کا ہے
کوئی مجھے آزما رہا ہے کسی کو میں آزما رہا ہوں
لرزتی پلکوں پہ چند آنسو جو آج رہ رہ کے آ رہے ہیں
دیے ہیں ناکام حسرتوں کے جلا رہا ہوں بجھا رہا ہوں
مری وفا راہبر ہے میری مری تمنا ہے ساتھ میرے
ضرور منزل ملے گی اک دن نشان منزل کے پا رہا ہوں
نزاکت دل نگاہ الفت جمال ہستی بہار دنیا
یہ سب کے سب ہیں حسین دھوکے مگر میں دانستہ کھا رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.