جہاں میں رہ کے بھی ہم کب جہاں میں رہتے ہیں
جہاں میں رہ کے بھی ہم کب جہاں میں رہتے ہیں
مکاں کو چھوڑ چکے ہیں زماں میں رہتے ہیں
ترے خیال میں اپنا گزر نہیں ہوتا
جو دل سے گر گئے وہم و گماں میں رہتے ہیں
چھٹے غبار تو نام و نشاں ہمارا ملے
کہ ہم تو گرد پس کارواں میں رہتے ہیں
جو خار ہیں وہ کھٹکتے ہیں چشم اعدا میں
جو پھول ہیں وہ دل دوستاں میں رہتے ہیں
شگفت جاں کے لئے کھینچ رنج محرومی
بہار کے سبھی موسم خزاں میں رہتے ہیں
نہیں جو وہ تو در و بام کی فضا سے ملو
مکیں کے رنگ طبیعت مکاں میں رہتے ہیں
ہم اپنی آگ کو پانی میں ڈھالنے کے لئے
طلسم کاریٔ آہ و فغاں میں رہتے ہیں
عروج عشق یہ دیکھا کہ تیرے دیوانے
زمیں پہ چلتے ہیں اور آسماں میں رہتے ہیں
کتاب حال میں باقرؔ کو ڈھونڈتے ہو عبث
سنا ہے دل کی کسی داستاں میں رہتے ہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 304)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.