جہاں نہ دوست نہ گلچیں نہ باغباں میرا
جہاں نہ دوست نہ گلچیں نہ باغباں میرا
پھر اس چمن میں رہے کیونکر آشیاں میرا
شریک حال برے وقت میں یہ ہوتا ہے
سوائے غم کے نہیں کوئی مہرباں میرا
الٰہی خانۂ صیاد پر گرے بجلی
کہ فصل گل میں جلایا ہے آشیاں میرا
کچھ آج کل کے ستم کا گلہ نہیں اس سے
ازل کے روز سے دشمن ہے آسماں میرا
تمہارے غم کے سوا میری جان دنیا میں
نہ کوئی دوست ہے میرا نہ مہرباں میرا
نہ خوف چرخ کا پھر ہو نہ غیر کا کھٹکا
جو تم ہو میرے تو جانو کہ ہے جہاں میرا
وہ فاش کرتا ہے پردہ تو یہ چھپاتی ہے
زمین دوست ہے دشمن ہے آسماں میرا
زباں وہ داغؔ کے صدقے میں پائی ہے محمودؔ
کہ شاعری میں نہیں کوئی ہم زباں میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.