جہاں پناہ کہاں میرا غم سمجھتے ہیں
جہاں پناہ کہاں میرا غم سمجھتے ہیں
قلم کے درد کو اہل قلم سمجھتے ہیں
فقیہ شہر کا منصب انہی کو ملتا ہے
جو قصر شاہ کو باب حرم سمجھتے ہیں
اب اپنے درد کا احساس بڑھ گیا ہے بہت
کسی کے درد کو اب لوگ کم سمجھتے ہیں
اٹھانے دو انہیں دیوار دشمنی لیکن
گرے گی کیسے یہ دیوار ہم سمجھتے ہیں
نظر کسی کی طرف ہے تو دل کسی کی طرف
تری ادائے تخاطب کو ہم سمجھتے ہیں
زمانے دیکھے ہیں اس آنکھ نے جو اب چپ ہے
یہ ہونٹ تلخیٔ صہبا و سم سمجھتے ہیں
اسی لیے تو ہمیں غم عطا کئے اس نے
کہ اس کے غم کی نزاکت کو ہم سمجھتے ہیں
ہم اہل شوق ہیں ایسے ہی تشنگاں میں بشیرؔ
جو شاخ گل کو ہی دست صنم سمجھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.