جہاں تک ہو سکے خود کو بچا بدنام ہونے سے
جہاں تک ہو سکے خود کو بچا بدنام ہونے سے
محبت ختم ہوتی ہے محبت عام ہونے سے
مرا پت جھڑ کے موسم سے تعلق ہی سہی لیکن
میں کیسے روک سکتا ہوں تجھے گلفام ہونے سے
یہ میرا دل ہے اس میں وقت کی ترتیب الٹی ہے
یہاں پر دن نکلتا ہے اندھیری شام ہونے سے
میاں تم نے مجھے خود تک نہیں محدود کر رکھا
مرا حق مجھ پہ رہتا ہے تمھارے نام ہونے سے
کہیں بھی بات ہو میرا حوالہ آ ہی جاتا ہے
محبت نے بچایا ہے مجھے گمنام ہونے سے
وہ سارا دن بتاتی ہے درختوں کی رفاقت میں
مگر ڈرتی ہے جنگل میں اندھیری شام ہونے سے
محبت خوبصورت ہے بہت ہی خوبصورت ہے
مگر اے خوبرو اس کو بچا الزام ہونے سے
مجھے تو یاد ہے انجمؔ نصیحت میرؔ صاحب کی
ملے گی کامیابی عشق میں ناکام ہونے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.