جہاں ان کو ان کے اشاروں کو دیکھا
جہاں ان کو ان کے اشاروں کو دیکھا
وہیں دل کی سازش کے ماروں کو دیکھا
میں کچھ بے تکی باتیں باتیں سنا دوں
تڑپتے ہوئے آبشاروں کو دیکھا
ستارے بھی سونے لگے وہ نہ آئے
خلاف تمنا سہاروں کو دیکھا
بھنور کے فسانے سناتا رہا ہوں
نہ ساحل کو دیکھا نہ دھاروں کو دیکھا
جہاں خود کو دیکھا خزاں ہی خزاں ہے
جہاں ان کو دیکھا بہاروں کو دیکھا
کیا احتجاج اس زمانے نے اس کا
کسی دھن میں جب بے قراروں کو دیکھا
یہ چھپ چھپ کے یکجا پئیں دورؔ و زاہد
کسی نے بھی ان شاہکاروں کو دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.