جہاں وہ زلف برہم کارگر محسوس ہوتی ہے
جہاں وہ زلف برہم کارگر محسوس ہوتی ہے
وہاں ڈھلتی ہوئی ہر دوپہر محسوس ہوتی ہے
وہی شے مقصد قلب و نظر محسوس ہوتی ہے
کمی جس کی برابر عمر بھر محسوس ہوتی ہے
جتن بھی کیا حسیں سوجھا ہے تجھ کو پیار کرنے کا
تری صورت مجھے اپنی نظر محسوس ہوتی ہے
گلی کوچوں میں صحن میکدہ کا رنگ ہوتا ہے
مجھے دنیا ترا کیف نظر محسوس ہوتی ہے
ذرا آگے چلو گے تو اضافہ علم میں ہوگا
محبت پہلے پہلے بے ضرر محسوس ہوتی ہے
یہ دو پتھر نہ جانے کب سے آپس میں ہیں وابستہ
جبیں اپنی تمہارا سنگ در محسوس ہوتی ہے
کبھی سچ تو نہیں اس آنکھ نے بولا مگر پھر بھی
رویے میں نہایت معتبر محسوس ہوتی ہے
عدم اب دوستوں کی بے رخی کی ہے یہ کیفیت
کھٹکتی تو نہیں اتنی مگر محسوس ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.