جیسا دکھتا ہوں اگر ویسا نہیں
جیسا دکھتا ہوں اگر ویسا نہیں
میں بھی کوئی آدمی اچھا نہیں
آگ سینے سے اٹھی تو یہ کھلا
روشنی کے تن پہ بھی کرتا نہیں
وقت کی گردن پہ پاؤں تھا مرا
آدمی سے با خدا جھگڑا نہیں
راز رکھو یار کا پانی بھرو
یہ گھڑا کچا تو ہے چکنا نہیں
جھیل میں بہنے لگی ہے چاندنی
کون کہتا ہے یہاں چشمہ نہیں
ایک حسرت سی بندھی ہے شاخ سے
لہلہاتے پھول کا جوڑا نہیں
چشم تر نے ایک دن مجھ سے کہا
آنکھ وہ کاسہ ہے جو بھرتا نہیں
ہم محبت ساتھ رکھتے ہیں عدیمؔ
اور یہی سکہ یہاں چلتا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.