جیسے ہر شے ہوئی تبدیل بری لگتی ہے
جیسے ہر شے ہوئی تبدیل بری لگتی ہے
تو نہیں ساتھ تو یہ جھیل بری لگتی ہے
جب بھی دیوار پہ پڑتی ہیں نگاہیں میری
تیری تصویر کے بن کیل بری لگتی ہے
چاند میں داغ ہیں بے داغ ہے تیرا چہرہ
چاند سے بھی تری تمثیل بری لگتی ہے
پیار کرتے ہوں کوئی اور کوئی جلتا رہے
وصل کی رات میں قندیل بری لگتی ہے
شعر کا حسن بڑھا دیتی ہے آزاد ردیف
قافیے میں جو ہو تحلیل بری لگتی ہے
جو بھی کہنا ہے ادب اور سلیقے سے کہو
بات کوئی کرے اشلیل بری لگتی ہے
مختصر بات جب آ جائے سمجھ ہم کو انیسؔ
بے ضرورت بھی تو تفصیل بری لگتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.