جیسے ہی چشم رزاق سے گر گیا
جگمگاتا دیا طاق سے گر گیا
ایک لغزش سے دونوں ہی رسوا ہوئے
وہ نظر سے میں آفاق سے گر گیا
شعر کہنے کو لکھا تھا میں نے ابھی
ایک مضمون اوراق سے گر گیا
اس کی نظروں سے میں کیا گرا ایک بار
یوں لگا جیسے آفاق سے گر گیا
ایک بیٹا تکبر کے آکاش سے
باپ کے لفظ اک عاق سے گر گیا
تیرگی جب نہ مٹ پائی سوکھا دیا
ٹمٹماتا ہوا طاق سے گر گیا
تمکنت کے سبب اک امیر الملوک
یاد رکھ چشم خلاق سے گر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.