جیسے ہو مرہم لگایا تیر نے
جیسے ہو مرہم لگایا تیر نے
اس طرح کاٹا گلا شمشیر نے
سر پٹک کر دیکھنا ہے ایک بار
عشق کو پتھر کہا تھا میرؔ نے
اس مصور کے ہنر کو دیکھ کر
رنگ خود میں بھر لیے تصویر نے
ہے وہ منظر چشم تر کی قید میں
ہنس کے چھوڑا تھا کہ جب زنجیر نے
خواب پیاسے تھے ہمارے مر گئے
خون مانگا تھا بہت تعبیر نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.