جیسے ہوں لاشیں دفن پرانے کھنڈر کی بنیاد تلے
جیسے ہوں لاشیں دفن پرانے کھنڈر کی بنیاد تلے
احساس دبے ہیں کتنے ہی مری نا گفتہ روداد تلے
وہ ذات تو ایک ہی ذات ہے نہ ہر لمحہ جس کو ڈھونڈھتا ہے
مومن نور ایمان تلے کافر سنگ الحاد تلے
امروز و فردا کرتے رہے تم اور یہاں اہل حسرت
کتنے ہی کچلے جاتے رہے بار یوم میعاد تلے
کل تک نعرہ آزادی کا جن کے ہونٹوں کی زینت تھا
وہ اطمینان سے بیٹھے ہیں اب خود دام صیاد تلے
کر ظلم بپا لیکن تاریخ کا یہ سچ اپنے ذہن میں رکھ
کتنے ہی ظالم دفن ہوئے مظلوموں کی فریاد تلے
ہم غرب زدہ زہریلی فضا کی زد میں آ ہی سکتے نہیں
ہم کرتے ہیں تعمیر تمدن تہذیب اجداد تلے
وہ عقل گرا ہم عشق گرا دونوں میں تقابل کیسا ندیمؔ
دونوں ہی ازل سے رہتے ہیں جب فہرست اضداد تلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.