جیسے جیسے شام یہ بے نور ہوتی جا رہی ہے
جیسے جیسے شام یہ بے نور ہوتی جا رہی ہے
یہ طبیعت بن پیے مخمور ہوتی جا رہی ہے
اس کا ہم سے بات کرنا یاد کرنا پیار کرنا
اک غلط فہمی تھی جو اب دور ہوتی جا رہی ہے
اس لیے ہی میں نہ کرتا تھا کبھی تعریف اس کی
دیکھیے اب دن بہ دن مغرور ہوتی جا رہی ہے
تم تو کہتے تھے بہت ہی بے مروت ہے یہ دنیا
یار یہ تو آپ ہی مجبور ہوتی جا رہی ہے
کر رہے ہیں نکتہ چیں تنقید میری شاعری پر
یعنی میری شخصیت مشہور ہوتی جا رہی ہے
بد زبانی باپ سے اور بد سلوکی والدہ سے
دور حاضر کا نیا دستور ہوتی جا رہی ہے
بے رخی پر جس کو اپنی ناز تھا کل تک اسے بھی
ہم سے الفت اور پھر بھرپور ہوتی جا رہی ہے
چھوڑ بھی دو اب اسدؔ دن رات اس کو یاد کرنا
یار دیکھو زندگی رنجور ہوتی جا رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.