جیسے صبح کو سورج نکلے شام ڈھلے چھپ جائے ہے
جیسے صبح کو سورج نکلے شام ڈھلے چھپ جائے ہے
تم بھی مسافر میں بھی مسافر دنیا ایک سرائے ہے
راز خودی ہے یہ فرزانو بہتر ہے یہ راز نہ جانو
جو خود کو پہچانے ہے وہ دیوانہ کہلائے ہے
فہم و خرد سے جوش جنوں تک ہر منزل سے گزرے ہیں
ہم تو دیوانے ہیں بھائی ہم کو کیا سمجھائے ہے
ہجر کی شب یوں تھپک تھپک کر مجھ کو سلائے تیری یاد
جیسے ماں کی لوری سن کر اک بچہ سو جائے ہے
جب سے تم نے آنکھیں پھیریں سب نے ہی منہ پھیر لیا
ہائے شب ہجراں کیا کہئے شبنم آگ لگائے ہے
کوئی مجھ سے مجھے ملا دے مجھ کو ہے اپنی ہی تلاش
بستی بستی یہ دیوانہ کیسا شور مچائے ہے
جس نے سب کے غم بانٹے ہیں ہم وہ دیوانے ہیں شفیقؔ
یہ وہ دور ہے جس میں ہر اک اپنی آگ بجھائے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.