جیسے تضاد ہوتا ہے لیل و نہار میں
جیسے تضاد ہوتا ہے لیل و نہار میں
ویسا ہی فرق ہوتا ہے قول و قرار میں
تم ہی بتاؤ کیا ہے مرے اختیار میں
میں اس بساط دہر پہ ہوں کسی شمار میں
کیا جانے کیا کشش ہے یہ مشت غبار میں
جکڑے ہوئے سبھی ہیں غم روزگار میں
تڑپا ہے خوب ماہیٔ بے آب کی طرح
اب بھی دل حزیں ہیں ترے انتظار میں
محسوس کر رہے ہیں مگر بولتے نہیں
تبدیلیاں جو آئی ہیں کردار یار میں
یہ انقلاب دیکھا ہے دور جدید کا
غدار خود کو گنتے ہیں اب جاں نثار میں
مقصودؔ وہ بھی بہر ملاقات آئیں گے
پتھرا گئی ہیں آنکھیں اسی انتظار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.