جیسے یاد انبساط و غم شکیبائی کے بعد
جیسے یاد انبساط و غم شکیبائی کے بعد
دیر تک روتے رہے ہم بزم آرائی کے بعد
اے سرشت شوق اب ناپید ہو کر دیکھ لے
اور کیا ہونا ہے اس ہونے کی رسوائی کے بعد
اس قدر سفاک کب تھی وقت کی بے منظری
کور چشمی سے بھی بڑھ کر دکھ ہیں بینائی کے بعد
خود کو پا لینے کی حسرت میں بہت رسوا ہوئے
کچھ سوا رسوائیاں ہیں اب شناسائی کے بعد
بے مسافت اک سفر در پیش رہنا چاہیے
سوچتے ہیں عمر بھر کی جادہ پیمائی کے بعد
کل میں خود سے سلسلہ در سلسلہ ملتا رہا
عالم تنہائی جیسے دشت تنہائی کے بعد
ہے وہی صحرا مگر شاداب کتنا ہو گیا
رہروان جنوں کی آبلہ پائی کے بعد
دل میں اب پہلی سی وہ گنجائشیں باقی نہیں
پہلے اک دالان آ جانا تھا انگنائی کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.