جیسی ہونی ہو وہ رفتار نہیں بھی ہوتی
جیسی ہونی ہو وہ رفتار نہیں بھی ہوتی
راہ اس سمت کی ہموار نہیں بھی ہوتی
میں تہی دست لڑائی کے ہنر سیکھتا ہوں
کبھی اس ہاتھ میں تلوار نہیں بھی ہوتی
پھر بھی ہم لوگ تھے رسموں میں عقیدوں میں جدا
گر یہاں بیچ میں دیوار نہیں بھی ہوتی
وہ مری ذات سے انکار کیے رکھتا ہے
گر کبھی صورت انکار نہیں بھی ہوتی
جس کو بے کار سمجھ کر کسی کونے میں رکھیں
ایسا ہوتا ہے کہ بے کار نہیں بھی ہوتی
دل کسی بزم میں جاتے ہی مچلتا ہے خیالؔ
سو طبیعت کہیں بے زار نہیں بھی ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.