جل بھی ملن کے کشٹ کا تھل بھی امین تھا
جل بھی ملن کے کشٹ کا تھل بھی امین تھا
یہ بھی کبھی تری مری چاہت کا سین تھا
سوچا تو دور تھے کئی فرسنگ اس کے انگ
دیکھا تو سامنے وہ ستارہ جبین تھا
اک عرش تھا جھکا ہوا گرنے کو سوئے فرش
اک جسم صد شگاف سر سطح زین تھا
فتحوں سے ہم کنار بیاباں میں بے مزار
تو معنیٔ مبین تو تشریح دین تھا
دن سن تھے ساجنا کی گرہ میں بندھے ہوئے
پہلو میں پریتما کے یہ جیون رہین تھا
جب روح تھی برہنہ تو پھر جسم پر لباس
ظاہر تھا میں تو کس لئے پردہ نشین تھا
کھینچا تو موج مل اسے بھینچا تو برگ گل
وہ کانچ سے متین کرن سے مہین تھا
نیچے گگن کے نیل کنول کھیتیوں میں ہل
پربت پیا کے بل مرا سینہ زمین تھا
صدقوں بھرے ثبات تھے رسی میں چند ہاتھ
نیزے پہ ایک سر کہ سراپا یقین تھا
- کتاب : Ban Baas (Pg. 233)
- Author : Naasir Shahzaad
- مطبع : Alhamd Publications (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.