جل گیا سارا اثاثہ پائی پائی جل گئی
جل گیا سارا اثاثہ پائی پائی جل گئی
بچ گیا میرا ہنر ساری کمائی جل گئی
ولولہ انگیز تقریروں کا سودا ہو گیا
عہدہ و منصب ملا شعلہ نوائی جل گئی
شب کی بیداری کو جانے کھا گئی کس کی نظر
پھنس گئے دنیا میں ساری پارسائی جل گئی
حادثوں کی نذر ہو کر رہ گئی آنکھوں کی نیند
جس سے رشتہ تھا تھکن کا وہ چٹائی جل گئی
جو بہ انداز خدا سب کی زباں کرتا تھا بند
شعلۂ تنقید سے اس کی خدائی جل گئی
بچ گئے افراد گھر کے یہ خوشی تو ہے مگر
اس کا غم ہے ماں برابر بوڑھی دائی جل گئی
ہم نے احسنؔ دل میں کیا کیا سوچ رکھا تھا مگر
آتش غربت میں بچوں کی پڑھائی جل گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.