جل رہا تھا دل چراغ آرزو خاموش تھا
جل رہا تھا دل چراغ آرزو خاموش تھا
ہم تھے وقف حسرت دیدار وہ روپوش تھا
میرے نالوں نے تو محشر آج ہی برپا کیا
حسن تو روز ازل سے حشر در آغوش تھا
ہم جواں ہو کر اگر مدہوش ہیں تو کیا عجب
مرنے جینے کا لڑکپن میں ہمیں کب ہوش تھا
کیسے کیسے گل کھلائے ایک مشت خاک نے
میری بربادی میں پوشیدہ نمو کا جوش تھا
اف شب فرقت کی ہیبت ناک تاریکی حیاتؔ
میں مثال شمع جلتا تھا مگر خاموش تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.