جل رہی ہے ایک ٹھنڈی شام آتش دان میں
جل رہی ہے ایک ٹھنڈی شام آتش دان میں
اور نمی پھیلی ہوئی ہے دل کے ریگستان میں
آنکھ میچے چل رہا ہوں پیاس کی آواز پر
بھر گیا ہے ریت کوئی دیدۂ حیران میں
گھل رہا ہے دھیرے دھیرے زہر میرے خون میں
آ رہی ہے رفتہ رفتہ جان میری جان میں
دل میں رکتے ہی نہیں ہیں اب تمناؤں کے عکس
پاؤں پڑتے ہی نہیں ہیں وادیٔ امکان میں
میں زمیں کا گیت لکھنے جا رہا ہوں دوستو
آسماں اترا ہوا ہے آج میرے دھیان میں
مجھ کو اغوا کر لیا ہے میرے خوابوں نے نبیلؔ
اور مری آنکھیں انہیں مطلوب ہیں تاوان میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.